اپنی پہچاں کرا گئے مجھ کو
کرکے احساں جتا گئے مجھ کو
لوگ رشتہ بتا گئے مجھ کو
اپنا شجرہ دِکھا گئے مجھ کو
خود سے بڑھ کر یقین تھا ان پر
میرے اپنے ہی کھا گئے مجھ کو
روگ لاحق کبھی نہ تھا ایسا
روگ الفت لگا گئے مجھ کو
خود سے بے گانہ ہو چکا میں اب
ہر ادا سے وہ بھا گئے مجھ کو
اب کسی پر یقین مشکل ہے
اس قدر وہ ستا گئے مجھ کو
آج کس منہ سے در پہ آئے ہیں
وہ جو دے کر دغا گئے مجھ کو
میں تو ثابت قدم رہا شاہدؔؔ
ہمہ تن وہ لبھا گئے مجھ کو
No comments:
Post a Comment