Urdu Deccan

Saturday, July 1, 2023

منشی نوبت رائے نظر لکھنوی

یوم وفات 10 اپریل 1923

مجسم داغ حسرت ہوں سراپا نقش عبرت کا 
مجھے دیکھو کہ ہوتا ہے یہی انجام الفت کا 

انہیں شوق دل آزاری ہمیں ذوق وفاداری 
خدا حافظ ہے اب اپنے کشور کار الفت کا 

وصال یار کی اے دل کوئی پر زور کوشش کر 
ہوائے آہ سے پردہ اٹھا دے شام فرقت کا 

دل پر شوق نے ڈالا ہے مجھ کو کس کشاکش میں 
ادھر ہے حد کی بے صبری ادھر وعدہ قیامت کا 

تم ایسے بے خبر بھی شاذ ہوں گے اس زمانے میں 
کہ دل میں رہ کے اندازہ نہیں ہے دل کی حالت کا 

لگا رکھتا ہے اس کی نذر کو چشم تمنا نے 
وہ اک آنسو کہ مجموعہ ہے ساری دل کی طاقت کا 

مری قدرت سے اب اخفائے راز عشق باہر ہے 
کہ رنگ آنے لگا ہے آنسوؤں میں خون حسرت کا 

اک آہ سرد بھر لیتا ہوں جب تم یاد آتے ہو 
خلاصہ کس قدر میں نے کیا ہے رنج فرقت کا 

وہ دل ہے بزم عالم میں نظرؔ اک ساز بشکستہ 
نہ چھیڑے تار ہستی پر جو نغمہ اس کی قدرت کا

منشی نوبت رائے نظر لکھنوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...