اس محبت میں کچھ مزا بھی نہیں
جس میں رنجش نہیں بلا بھی نہیں
چل دئے کیا جہاں سے اہل وفا
آج ان کا کہیں پتا بھی نہیں
ایسا انسان بھی غنیمت ہے
جو بھلا بھی نہیں برا بھی نہیں
مجھ سے مل کر وہ چل دئے چپ چاپ
کچھ کہا بھی نہیں سنا بھی نہیں
اے گلو مسکرائے جاتے ہو
تم کو خوف خزاں ذرا بھی نہیں
جس نے دنیا میں دوڑ دھوپ نہ کی
اس کو دنیا سے کچھ ملا بھی نہیں
اپنی اپنی لگی ہے سب کو یہاں
ایک کو ایک پوچھتا بھی نہیں
No comments:
Post a Comment