نظم نظریہ
میں نظریہ ہوں
تم غریبوں کے خون میں لتھڑے
اپنے
سونے چاندی کے تیروں سے
میرے خالق کو شہید کرسکتے ہو
مگر
مجھے نہیں
میں
تمھارے محلوں کو ہلادوں گا
تمھاری آنکھیں نوچ لوں گا
تمھارے
پیٹ چاک کردوں گا
میں
حق لوں گا
میں
یتیم بچوں کو بستہ
دوں گا
میں حق داروں کو رستہ دوں گا
بوڑھی ماں کا علاج میں ہوں
مزدوروں کے سر کا تاج میں ہوں
میں
نہ ڈروں گا
نہ جھکوں گا
نہ بِکوں گا
میں
لڑوں گا
میں لڑوں گا
میں
لڑوں گا
احمد ستی
No comments:
Post a Comment