Urdu Deccan

Saturday, January 16, 2021

ندیم بھابھہ



 یوم پیدائش 16 جنوری 1992


تمام عمر جلے اور روشنی نہیں کی

یہ زندگی ہے تو پھر ہم نے زندگی نہیں کی 


ستم تو یہ ہے کہ میرے خلاف بولتے ہیں

وہ لوگ جن سے کبھی میں نے بات بھی نہیں کی 


جو دل میں آتا گیا صدق دل سے لکھتا گیا

دعائیں مانگی ہیں میں نے تو شاعری نہیں کی 


بس اتنا ہے کہ مرا بخت ڈھل گیا اور پھر

مرے چراغ نے بھی مجھ پہ روشنی نہیں کی 


مری سپاہ سے دنیا لرزنے لگتی ہے

مگر تمہاری تو میں نے برابری نہیں کی


کچھ اس لیے بھی اکیلا سا ہو گیا ہوں ندیمؔ

سبھی کو دوست بنایا ہے دشمنی نہیں کی


ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...