یوم پیدائش 24 جنوری 1957
دُشواریوں کی دھوپ ہر اِک رہگزر میں ہے
اِک چھاؤں عزم کی ہے جو راہِ سفر میں ہے۔
مانا اُمیدو یاس بھی خُوئے بشر میں ہے
لیکن عجیب وحشتِ تنہائی گھر میں ہے
بُجھنے لگے کبیر اُمیدوں کے سب چراغ
طوفاں اُداسیوں کا وہ پچھلے پہر میں ہے
کبیر بنارسی
No comments:
Post a Comment