یوم پیدائش 28 جنوری 1955
اب عشق میں وہ جراتِ اظہار نہیں ہے
ہوتا کوئی رسوا سرِ بازار نہیں ہے
ا س دور میں مفقود ہوا جذبہ خودی کا
بک جاتا ہے جو صاحبِ کردار نہیں ہے
جاہل ہوکہ عالم کوئی ،ابدال کہ صوفی
ہے کون جو دنیا کا طلب گار نہیں ہے
ممکن نہیں گرداب سے اب بچ کے نکلنا
دریا ہے چڑھا ، ہاتھ میں پتوار نہیں ہے
یہ کید ، دغا ، جور ، جفا ، قتل ، ہلاکت
اِ س پار بہت ہے مگر اُ س پار نہیں ہے
چڑھ سکتاہے ہنستے ہوئے وہ دار پہ ،لیکن
دب جائے جو باطل سے وہ فنکار نہیں ہے
بے لاگ جو حالات کی تصویر دکھا ئے
اس دور میں ایسا کوئی اخبار نہیں ہے
ہر سمت لگی نفرتوں کی آگ ہے "اختر "
اس وقت غزل جو کہے ، فنکار نہیں ہے
ڈاکٹراخترصدّیق
No comments:
Post a Comment