Urdu Deccan

Thursday, January 28, 2021

ڈاکٹر اختر صدیق

 یوم پیدائش 28 جنوری 1955

اب عشق میں وہ جراتِ اظہار نہیں ہے
ہوتا کوئی رسوا  سرِ بازار نہیں ہے

ا س دور میں مفقود ہوا جذبہ خودی کا
بک جاتا ہے جو صاحبِ کردار نہیں ہے

جاہل ہوکہ عالم کوئی ،ابدال کہ صوفی
ہے کون جو دنیا کا طلب گار نہیں ہے

ممکن نہیں گرداب  سے اب بچ کے نکلنا
دریا ہے چڑھا ، ہاتھ میں پتوار نہیں ہے

یہ کید ، دغا ، جور ، جفا ، قتل ، ہلاکت
اِ س پار  بہت ہے مگر اُ س پار  نہیں ہے


چڑھ سکتاہے ہنستے ہوئے وہ دار پہ ،لیکن
دب جائے جو باطل سے وہ فنکار نہیں ہے

بے لاگ جو حالات کی تصویر دکھا ئے
اس دور میں ایسا کوئی اخبار نہیں ہے

ہر سمت لگی نفرتوں کی آگ ہے "اختر "
اس وقت غزل جو کہے ، فنکار نہیں ہے
      
ڈاکٹراخترصدّیق

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...