یوم پیدائش 23 جنوری 1979
خودی کا خود سے سُراغ پایا
چراغ اندر چراغ پایا
وہیں سے کرنیں نکل رہی ہیں
بدن میں دل سا جو داغ پایا
کلی کلی پُر بہار دیکھی
پروں میں تتلی کے باغ پایا
نظر بھی اب تو نظر ہوئی ہے
نظر سے ایسا ایاغ پایا
کہیں کی باتیں کہیں سُنائیں
بلا کا ہم نے دماغ پایا
غلام مصطفےٰ رازؔ
No comments:
Post a Comment