Urdu Deccan

Friday, January 22, 2021

عارش نظام

 نظر جھکا کے ادب سے کلام کرتا ہوں

میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں


وہاں کے لوگ ترا ذکر چھیڑ دیتے ہیں 

ذرا سی دیر جہاں پر قیام کرتا ہوں


یہاں کے لوگ مرے اس لئے بھی دشمن ہیں 

میں تیرگی کو مٹانے کا کام کرتا ہوں


یہ میرے شعر یہ غزلیں یہ حُسن کی باتیں 

وہ جانتی ہے کہ میں کس کے نام کرتا ہوں


سنا ہے تم کو محبت کی اب ضرورت ہے 

ذرا کٹھِن ہے مگر انتظام کرتا ہوں


سوال کرتے ہوئے لب گلاب لگتے ہیں 

سو لوٹنے میں ہمیشہ ہی شام کرتا ہوں


یہاں کی ساری حسینائیں مجھ سے واقف ہیں 

میں بچپنے سے محبت کو عام کرتا ہوں


پھر اس کے بعد بہت درد ہے کہانی میں 

جو تاب لا نہ سکو اختتام کرتا ہوں


عارش نظام


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...