یوم پیدائش 03 فروری 1904
ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب
مری نگاہ نے کھائے نظر نظر کے فریب
یہ بت کدہ یہ کلیسا یہ مسجدیں یہ حرم
یہ سب فریب ہیں اور ایک سنگ در کے فریب
سمجھ رہے تھے کہ اشکوں سے ہوگا دل ہلکا
نہ جانتے تھے کہ ہیں یہ بھی چشم تر کے فریب
پتہ چلا کہ ہر اک گام میں تھی اک منزل
کھلے ہیں منزل مقصود پر سفر کے فریب
انہیں کا نام محبت انہیں کا نام جنوں
مری نگاہ کے دھوکے تری نظر کے فریب
شوکت تھانوی
No comments:
Post a Comment