تم نے تو اپنے ہی من کی مانی آخر
نہ سُنی بس اِس دل کی کہانی آخر
بات بِگڑی تھی تو بات بن سکتی تھی
بات چاہی نہ پھر سے بنانی آخر
اب اچھے ہیں دن پہلے تلف ہوتے تھے
بارہا اب نہ احوال جانی آخر
تھا دکھاوے کا احساس کب تک رہتا
جھوٹ ظاہر ہو تو پیار فانی آخر
آخرت بن جائے گی کوشش تو کر
چھوڑ دے رنگیں دنیا بنانی آخر
بے کلی ہو جی کو گر حُزن یا خرمی
اجنبی سے اب نہ ہے لگانی آخر
وقاص ذاکر ادبی
No comments:
Post a Comment