Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

خضر احمد خان شرر

 لُٹے   لُٹائے   سہی  اہتمام  رکھتے  ہیں 

فقیر  سب  کے  لئے انتظام رکھتے ہیں  


سبق  پڑھاؤ  نہیں  تم  ہمیں  شجاعت کا 

ہم  اپنے  ساتھ   خدائی  نظام  رکھتے ہیں 


کبھی کبھی تو خیالوں میں بھی نہیں آتے

کبھی  کبھی  مرے دل میں قیام رکھتے ہیں 


کبھی کبھی  وہ گذرتے  ہیں اجنبی بن کر 

کبھی کبھی  تو  بہت  اہتمام  رکھتے ہیں 


کبھی کبھی تو وہ خاموش ہیں سمندر سے

کبھی کبھی وہ بڑی دھوم دھام رکھتے ہیں


کوئی  تمھارے  سِوا  اب  نظر  نہیں آتا

تمھارے  نام  اُٹھا صبح  شام رکھتے ہیں 


جواب  دیں گے سرِ حشر  وہ  بھی رازق کو 

جو  تاجرانِ جہاں  اونچے  دام  رکھتے ہیں


کبھی تو  بہرِ خدا  لب تلک  ہنسی آئے

ہُجُومِ  غم  کا  شرر  ازدہام  رکھتے ہیں 

  

   خضر احمد خان شرر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...