ظلمت شب سے کہیں دور اجالا مچلے
چاند مچلے تو کہیں چاند کا ہالہ مچلے
روح کی بالکنی میں کوئی خوشبو پھیلے
دل کے صحرا و بیابان میں لالہ مچلے
فکر روشن ہو کسی پیار کے افسانے کی
نوک خامہ میں کوئی مست مقالہ مچلے
کوئی دلدار ملے "کے ٹو" کی چوٹی جیسا
دل کے آنگن میں کوئی عشق ہمالہ مچلے
مرے دل میں مرے بابا کی محبت دھڑکے
میرے ماتھے پہ میری ماں کا حوالہ مچلے
وجد میں جام دھمالی ہو صبوحی ناچے
مے کدہ رقص کرے مے کا پیالہ مچلے
آج خاموشی میں طوفان چھپا ہے عالی
برف کے بوجھ تلے جیسے جوالا مچلے
شائستہ کنول عالی
No comments:
Post a Comment