Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

شائستہ کنول عالی

 ظلمت شب سے کہیں دور اجالا مچلے   

چاند مچلے تو کہیں چاند کا ہالہ مچلے 


روح کی بالکنی میں کوئی خوشبو پھیلے  

دل کے صحرا و بیابان میں لالہ مچلے 


فکر روشن ہو کسی پیار کے افسانے کی   

نوک خامہ میں کوئی مست مقالہ مچلے 


کوئی دلدار ملے "کے ٹو" کی چوٹی جیسا 

دل کے آنگن میں کوئی عشق ہمالہ مچلے 


مرے دل میں مرے بابا کی محبت دھڑکے 

میرے ماتھے پہ میری ماں کا حوالہ مچلے  


وجد میں جام دھمالی ہو صبوحی ناچے 

مے کدہ رقص کرے مے کا پیالہ مچلے  


آج خاموشی میں طوفان چھپا ہے عالی 

برف کے بوجھ تلے جیسے جوالا مچلے 


شائستہ کنول عالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...