ترا خیال نہ کردے کہیں فنا ہم کو
اے یار اتنا مسلسل نہ یاد آ ہم کو
نئے مزاج نئی سوچ کے ہوے حامل
بدلتے وقت نے کتنا بدل دیا ہم کو
نشاطِ روح ودل کی تھی آروزو لیکن
سوائے درد کے کچھ بھی نہیں ملا ہم
کبھی تھے موم کی صورت پگھلنے والے ہم
فریبِ زیست نے پتھر بنا دیا ہم کو
قصور اتنا تھا حق کے لئے زباں کھولی
ملی نا کردہ گناہوں کی پھر سزا ہم کو
بکھرنا طئے تھا ہمارا کہ قرب سے تیرے
ملا ہے جینے کا اے یار حوصلہ ہم کو
ہوئیں خطائیں بہت ہم سے روز وشب ماجد
کہ جبکہ اچھے برے کا شعور تھا ہم کو
محمد ہارون علی ماجد
No comments:
Post a Comment