Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

محمد ہارون علی ماجد

 ترا خیال نہ کردے کہیں فنا ہم کو

اے یار اتنا مسلسل نہ یاد آ ہم کو


نئے مزاج نئی سوچ کے ہوے حامل

بدلتے وقت نے کتنا بدل دیا ہم کو


نشاطِ روح ودل کی تھی آروزو لیکن

سوائے درد کے کچھ بھی نہیں ملا ہم


کبھی تھے موم کی صورت پگھلنے والے ہم

فریبِ زیست نے پتھر بنا دیا ہم کو


قصور اتنا تھا حق کے لئے زباں کھولی 

ملی نا کردہ گناہوں کی پھر سزا ہم کو


بکھرنا طئے تھا ہمارا کہ قرب سے تیرے

ملا ہے جینے کا اے یار حوصلہ ہم کو


ہوئیں خطائیں بہت ہم سے روز وشب ماجد

کہ جبکہ اچھے برے کا شعور تھا ہم کو


محمد ہارون علی ماجد 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...