فریبِ محبت میں آ کر فدا کی
کہ دنیا میں جیسے ہمی نے خطا کی
بہت عشق میں رو چکے زندگی اب
ہمیں اور ضرورت نہیں ہے سزا کی
تمہیں کون کہتا ہے کہ عشق سیکھو
تمہیں کیا ضرورت پڑی ہے وفا کی
تمہیں تو میسر ہے سب کی توجہ
تمہیں دولتِ حسن رب نے عطا کی
ہمیں کوئی چاہے ہمیں کوئی مانگے
ہمارے لئے بھی ہو بندی خدا کی
کسے تیری آہوں سے مطلب ہے حازم
تو نے ایسے ہی درد و غم کی صدا کی
ریاض حازم
No comments:
Post a Comment