Urdu Deccan

Monday, June 7, 2021

خالد احمد

 یوم پیدائش 05 جون 1944


کھلا مجھ پر در امکان رکھنا

مرے مولا مجھے حیران رکھنا


یہی اک مرحلہ منزل نہ ٹھہرے

یہی اک مرحلہ آسان رکھنا


مرے دل کا ورق نکلے نہ سادہ

کوئی خواہش کوئی ارمان رکھنا


یہ دل طاق چراغ زر نہ ٹھہرے

مرے مالک مجھے نادان رکھنا


مرے حالات مجھ کو چھو نہ پائیں

مجھے ہر حال میں انسان رکھنا


بھری رکھنا مرے مولا یہ آنکھیں

دکھوں کی بارشوں کا مان رکھنا


مرے ساتھی بھی مجھ سے بے نوا ہیں

بساطیں دیکھ کر تاوان رکھنا


یہ دن کیوں کر چڑھا وہ شب ڈھلی کیوں

مجھے آیا نہ اتنا دھیان رکھنا


مجھے بھی عام یا گمنام کر دے

کہ اک آزار ہے پہچان رکھنا


اسیر عمر کو آیا نہ اب تک

کتاب ہجر کا عنوان رکھنا


ہوا کی طرح صحرا سے گزر جا

سفر میں کیا سر و سامان رکھنا


خالد احمد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...