یوم پیدائش 30 جون
شفق ستارے دھنک کہکشاں بناتے ہوئے
وہ اس زمیں پہ ملا آسماں بناتے ہوئے
بھٹک نہ جائیں مرے بعد آنے والے لوگ
میں چل رہا ہوں زمیں پر نشاں بناتے ہوئے
چلو اب ان کی بھی بستی میں پھول بانٹ آئیں
جو تھک چکے ہیں یہ تیر و کماں بناتے ہوئے
مرے وجود کی رسوائیو تمہاری قسم
ہے دل میں خوف پھر اک رازداں بناتے ہوئے
جلائے ہاتھ تحفظ میں ورنہ آندھی سے
چراغ بجھ گیا ہوتا دھواں بناتے ہوئے
پڑا ہوا ہے وہ تاریکیوں کے ملبے میں
خیال و خواب میں اک کہکشاں بناتے ہوئے
یہی ہو اجر مرے کار خیر کا شاید
اکیلا رہ گیا خود کارواں بناتے ہوئے
زمیں پہ بیٹھ گیا تھک کے دو گھڑی خالدؔ
امیر لوگوں کی وہ کرسیاں بناتے ہیں
خالد اخلاق
No comments:
Post a Comment