Urdu Deccan

Wednesday, June 30, 2021

کرار نوری

 یوم پیدائش 30 جون 1916


ہر گام تجربات کے پہلو بدل گئے

لوگوں کو آزما کے ہم آگے نکل گئے


ہم کو تو ایک لمحہ خوشی کا نہ مل سکا

کیا لوگ تھے جو زیست کے سانچے میں ڈھل گئے


کیا کیا تغیرات نے دنیا دکھائی ہے

محسوس یہ ہوا کہ بس اب کے سنبھل گئے


ہم زندگی کی جہد مسلسل کے واسطے

موجوں کی طرح سینۂ طوفاں میں ڈھل گئے


جب بھی کوئی فریب دیا اہل دہر نے

ہم اک نظر شناس کوئی چال چل گئے


حاوی ہوئے فسانے حقیقت پہ اس طرح

تاریخ زندگی کے حوالے بدل گئے


ہم نے لچک نہ کھائی زمانے کی ضرب سے

گو حادثات دہر کی رو میں کچل گئے


نوریؔ کبھی جو یاس نے ٹوکا ہمیں کہیں

ہم دامن حیات پکڑ کر مچل گئے


کرار نوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...