Urdu Deccan

Wednesday, June 30, 2021

فرخ نواز فرخ

 نہیں ہے پاس مگر تو دکھائی دیتا ہے

ترا خیال مجھے کب رہائی دیتا ہے


ترے لبوں سے ادا ہو اگر کوئی جملہ

مجھے وہ شعر کی صورت سنائی دیتا ہے


مرا گمان بدل جاتا ہے حقیقت میں

بغیر پوچھے جب اپنی صفائی دیتا ہے


گھٹا بھی دے یہ جدائی کا بے ثمر موسم

بھلا تو کیوں مجھے زخم جدائی دیتا ہے


قریب آ کے فقط ایک فکر لاحق ہے

وہ دل تک اپنے مجھے کب رسائی دیتا ہے


مرے رفیق مرے غم گسار تو ہی بتا

ہر ایک چہرے میں وہ کیوں دکھائی دیتا ہے


مری کتاب کی کوئی غزل اٹھا لے تو

ہر ایک شعر کا مصرع دہائی دیتا ہے


جو میری مانے تو فرخؔ اسے بھلا دے اب

وفا کے بدلے میں جو بے وفائی دیتا ہے 


فرخ نواز فرخ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...