Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

حبیب تنویر

 یوم پیدائش 01 جون 1923


بے محل ہے گفتگو ہیں بے اثر اشعار ابھی

زندگی بے لطف ہے نا پختہ ہیں افکار ابھی


پوچھتے رہتے ہیں غیروں سے ابھی تک میرا حال

آپ تک پہنچے نہیں شاید مرے اشعار ابھی


زندگی گزری ابھی اس آگ کے گرداب میں

دل سے کیوں جانے لگی حرص لب و رخسار ابھی


ہاں یہ سچ ہے سر بسر کھوئے گئے ہیں عقل و ہوش

دل میں دھڑکن ہے ابھی دل تو ہے خود مختار ابھی


کیوں نہ کر لوں اور ابھی سیر بہار لالہ زار

میں نہیں محسوس کرتا ہوں نحیف و زار ابھی


حبیب تنویر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...