Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

خاور رضوی

 یوم پیدائش 01 جون 1938


یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس

ہائے وہ ایک نگاہ غلط انداز کہ بس


دیکھنے والو ذرا رنگ کا پردہ تو ہٹاؤ

سینۂ گل پہ ہے زخموں کا وہ انداز کہ بس


دل کے داغوں کو چھپایا تو ابھر آئے اور

رازداری ہی نے یوں کھول دیئے راز کہ بس


ہم نے بخشی ہے زمانے کو نظر اور ہمیں

یوں زمانے نے کیا ہے نظر انداز کہ بس


رنج و غم عشق و جنوں درد و خلش سوز و فراق

ایسے ایسے ملے خاورؔ ہمیں دم ساز کہ بس


خاور رضوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...