Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

ظفر صہبائی

 یوم پیدائش 14 جون 1946


شب کے غم دن کے عذابوں سے الگ رکھتا ہوں

ساری تعبیروں کو خوابوں سے الگ رکھتا ہوں


جو پڑھا ہے اسے جینا ہی نہیں ہے ممکن

زندگی کو میں کتابوں سے الگ رکھتا ہوں


اس کی تقدیس پہ دھبہ نہیں لگنے دیتا

دامن دل کو حسابوں سے الگ رکھتا ہوں


یہ عمل ریت کو پانی نہیں بننے دیتا

پیاس کو اپنی سرابوں سے الگ رکھتا ہوں


اس کے در پر نہیں لکھتا میں حساب دنیا

دل کی مسجد کو خرابوں سے الگ رکھتا ہوں


ظفر صہبائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...