کسی کی دین ہے یا میری انکساری ہے
زمینِ دل پہ جو ہر سمت مشکباری ہے
یہ اور بات کہ ظاہر کبھی نہیں کرتے
دھڑکتے دل میں تمنّا فقط تمہاری ہے
تمہاری یاد کے جگنو پکڑ رہے ہیں ہم
تمہارے ہجر میں یہ کام اب بھی جاری ہے
ہم ایسے لوگ اجالوں کی کیا تمنّا کریں
اسیرِ شب ہیں مقدر میں شب گزاری ہے
ہماری آنکھیں تو یونہی نہیں ہوئی روشن
نظر نے آج نظر سے نظر اتاری ہے
سعد ملک سعؔد
No comments:
Post a Comment