یوم پیدائش 17 جون
خود کو اوقات سے گراتی ہے
برق جب آشیاں جلاتی ہے
ہم مسافر ہیں ایسی منزل کے
دو جہانوں کو جو ملاتی ہے
لوگ مجذوب جانتے ہیں جسے
آگہی رازداں بناتی ہے
روشنی ، تیرگی بہ ظرفِ عطا
اک دکھاتی ہے، اک چھپاتی ہے
زرد پتوں کی رسمِ ماتم پر
بادِ صر سیٹیاں بجاتی ہے
لفظ تو پتلیوں کے جیسے ہیں
یہ زباں ڈوریاں ہلاتی ہے
عاشقی ہے مثالِ خود زدگی
آگ جلتی ہے پھر جلاتی ہے
تشنگی اور طلب الگ ہیں امـؔر
ایک مٹتی ہے اک مٹاتی ہے
امر رُوحانی
No comments:
Post a Comment