یوم پیدائش 17 جون
ہم پھر نہ مل سکے کبھی الفت کی راہ میں
حائل غمِ فراق تھا قسمت کی راہ میں
اس کا تھا یہ گمان ملے گا جہاں مجھے
پایا نہ ایک ذرہ بھی حسرت کی راہ میں
کیا حال کر دیا ترے دل کے مریض کا
کانٹے بچھا دیے گئے چاہت کی راہ میں
کل کی خبر نہیں ہے ہمیں پر یقین ہے
جلنا پڑے گا تم کو محبت کی راہ میں
اپنے لیے امید کا رستہ چنو میاں
کچھ بھی نہیں ملے گا ملامت کی راہ میں
لینا ہے کام صبر و تحمل سے دوستو
پتھر پڑیں گے حق و صداقت کی راہ میں
کردے کرم کی ایک نظر ہے قضا قریب
شاید کہ اب ملیں تجھے جنت کی راہ میں
پہلے پہل رکاوٹیں آئیں گی سوچ لے
حاشر سنبھل کے چلنا محبت کی راہ میں
حاشر افنان
No comments:
Post a Comment