Urdu Deccan

Monday, June 7, 2021

ساغر خیامی

 یوم پیدائش 07 جون 1936


اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

ان کے آگے وفا کی قیمت کیا


اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں

اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا


شہر سے وہ نکلنے والے ہیں

سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا


تیرے بندوں کی بندگی کی ہے

یہ عبادت نہیں عبادت کیا


کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے

کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا


آنسوؤں سے لکھا ہے خط ان کو

پڑھ وہ پائیں گے یہ عبارت کیا


میں کہیں اور دل لگا لوں گا

مت کرو عشق اس میں حجت کیا


گرم بازار ہوں جو نفرت کے

اس زمانے میں دل کی قیمت کیا


کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر

کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا


ساغر خیامی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...