Urdu Deccan

Wednesday, June 2, 2021

شہاب جعفری

 یوم پیدائش 02 جون 1930


دل پر وفا کا بوجھ اٹھاتے رہے ہیں ہم

اپنا ہر امتیاز مٹاتے رہے ہیں ہم


منہ پر جو یہ جلے ہوئے دامن کی راکھ ہے

شعلوں میں زندگی کے نہاتے رہے ہیں ہم


اتنا نہ کھل سکا کہ ہوا کس طرف کی ہے

سارے جہاں کی خاک اڑاتے رہے ہیں ہم


آنکھوں سے دل تک ایک جہان سکوت ہے

سنتے ہیں اس دیار سے جاتے رہے ہیں ہم


تیرا خیال مانع عرض ہنر ہوا

کس کس طرح سے جی کو جلاتے رہے ہیں ہم


کس کی صدا سنی تھی کہ چپ لگ گئی شہابؔ

ساتوں سروں کا بھید گنواتے رہے ہیں ہم


شہاب جعفری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...