Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

سراج آغازی جبلپوری

 یوم پیدائش 13 جون 1958


سمجھ کے گر وقت کا اشارہ نہیں چلے گا

تو رہبری پر ترا اجارہ نہیں چلے گا


حصارِ گرداب توڑ ساحل کو بڑھ کے چھو لے

وگرنہ جانب تری کنارہ نہیں چلے گا


حیات صد شوق عشق کی نذر آپ کیجے

مگر یہاں شکوۂ خسارہ نہیں چلے گا


پناہ گاہیں بھی کم نہیں مقتلوں سے یارو

پرائی چھت کا اب استعارہ نہیں چلے گا


یہ زخم سوغاتِ چشمِ جاناں ہیں چھیڑئے مت

کہ ان پہ جرّاحو بس تمہارا نہیں چلے گا


عمل ضروری ہے زندگی میں سکوں کی خاطر

فقط دعاؤں کا استخارہ نہیں چلے گا


سراج ہے مستحق اِسے دے نہ دے اُسے تو 

جو کہہ رہا ہے ترا اتارا نہیں چلے گا


سراج آغازی جبلپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...