Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

عباس تابش

 یوم پیدائش 15 جون 1961


یہ عجب ساعت رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے

شہر کا شہر مجھے رخت سفر لگتا ہے


رات کو گھر سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے

چاند دیوار پے رکھا ہوا سر لگتا ہے


ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا

دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے


جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا

اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے


مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا

تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے


وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا

اوڑھ لیتا ہوں تو سب خواب ہنر لگتا ہے


اس زمانہ میں تو اتنا بھی غنیمت ہے میاں

کوئی باہر سے بھی درویش اگر لگتا ہے


اپنے شجرے کہ وہ تصدیق کرائے جا کر

جس کو زنجیر پہنتے ہوئے ڈر لگتا ہے 


ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ

میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے


عباس تابش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...