Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

نصیر ترابی

 یوم پیدائش 15 جون 1945


وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی

کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی


نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دکھ نہ تیرا ملال

شب فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی


محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا

شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی


عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی


بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل

غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی


کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن

صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی


کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت

کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی


عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔ 

وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی


نصیر ترابی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...