یوم پیدائش 01 جولائی 1956
شاید مرے اپنے مرے قاتل تو نہیں تھے
احباب ٰمرے خون میں شامل تو نہیں تھے
جو چھوڑ گئے ساتھ یوں لشکر کا اچانک
ایسا مجھے لگتا ہےٰ وہ بزدل تو نہیں تھے
کچھ لوگ جو تعریف مری کر کے گئے ہیں
وہ میری تمناؤں کے قاتل تو نہیں تھے
حق گوئی پہ جو لوگ بھڑک اٹھتے تھے ہم پر
لگتا ہے وہ شیدائی باطل تو نہیں تھے
رسوا جو ہوئے بزم ادب سے تری کل شب
تہذیب کے ارکان سے غافل تو نہیں تھے
یہ موج بہا لائی ہے منجدھار میں جن کو
وہ لوگٰ بتاؤ لب ساحل تو نہیں تھے
ہاں عشق میں تم ٹوٹ کے بکھرے تھے یقینا
پر صورتٍ شارق کبھی تٍل تٍل تو نہیں تھے
شارق خلیل آبادی
No comments:
Post a Comment