یوم پیدائش 20 جولائی
مرے سخن میں ترا ذکر گر نہیں ہوگا
مرا کہا ہوا کچھ معتبر نہیں ہوگا
میں چاہتا ہوں کہ تو مجھکو بے وفا سمجھے
مرا یہ چاہا ہوا بھی مگر نہیں ہوگا
تجھے بھی مجھ سے بچھڑنے کا رنج ہوگا مگر
کہ جس قدر ہے مجھے اس قدر نہیں ہوگا
مجھے پلایا ہے وہ زہر زندگی نے کہ اب
کسی بھی زہر کا مجھ پر اثر نہیں ہوگا
تو کیوں نہ آج ملاقات اس سے کی جائے
کہ آج سنڈے ہے وہ کام پر نہیں ہوگا
یہ راہ عشق ہے اس راہ میں کہیں پر بھی
کوئی بھی سایہ کوئی بھی شجر نہیں ہوگا
یہ جرم عشق تھا عجلت کا فیصلہ یعنی
خطا معاف یہ بار دگر نہیں ہوگا
معراج نقوی
No comments:
Post a Comment