Urdu Deccan

Monday, July 26, 2021

ابراہیم اشکؔ

 یوم پیدائش 20 جولائی 1951


دیکھا تو کوئی اور تھا سوچا تو کوئی اور

جب آ کے ملا اور تھا چاہا تو کوئی اور


اس شخص کے چہرے میں کئی رنگ چھپے تھے

چپ تھا تو کوئی اور تھا بولا تو کوئی اور


دو چار قدم پر ہی بدلتے ہوئے دیکھا

ٹھہرا تو کوئی اور تھا گزرا تو کوئی اور


تم جان کے بھی اس کو نہ پہچان سکو گے

انجانے میں وہ اور ہے جانا تو کوئی اور


الجھن میں ہوں کھو دوں کہ اسے پا لوں کروں کیا

کھونے پہ وہ کچھ اور ہے پایا تو کوئی اور


دشمن بھی ہے ہم راز بھی انجان بھی ہے وہ

کیا اشکؔ نے سمجھا اسے وہ تھا تو کوئی اور


ابراہیم اشکؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...