Urdu Deccan

Saturday, July 31, 2021

ماہر القادری

 یوم پیدائش 30 جولائی 1906


ساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگا دی

دنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھا دی


ایک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا

سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی


اس بات کو کہتے ہوئے ڈرتے ہیں سفینے

طوفاں کو خودی دامن ساحل نے ہوا دی


مانا کہ میں پامال ہوا زخم بھی کھائے

اوروں کے لیے راہ تو آسان بنا دی


اتنی تو مئے ناب میں گرمی نہیں ہوتی

ساقی نے کوئی چیز نگاہوں سے ملا دی


وہ چین سے بیٹھے ہیں مرے دل کو مٹا کر

یہ بھی نہیں احساس کہ کیا چیز مٹا دی


اے باد چمن تجھ کو نہ آنا تھا قفس میں

تو نے تو مری قید کی میعاد بڑھا دی


لے دے کے ترے دامن امید میں ماہرؔ

ایک چیز جوانی تھی جوانی بھی لٹا دی


ماہر القادری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...