یوم پیدائش 07 جولائی 1920
وہ قریۂ مہتاب رہے صبح و مسا یاد
کچھ بھی نہ رہے شہر تمنا کے سوا یاد
انوار کی بارش تھی سر منزل طیبہ
ہر منزل خوش دیکھ کے آتا تھا خدا یاد
اب تک ہیں نگاہوں میں در و بام حرم کے
اب تک ہے مجھے وادئ رحمت کی فضا یاد
ہے سیرت اطہر مرا سرمایۂ ہستی
محبوب دو عالم کی ہے ایک ایک ادا یاد
ڈوبے نہ کبھی میرے مقدر کا ستارا
اک بار جو کر لیں مجھے محبوب خدا یاد
قربان ہوئی جاتی تھیں رحمت کی گھٹائیں
ان کانپتے ہونٹوں کا ہے انداز دعا یاد
ہر ایک کے دامن میں مرادوں کے گہر تھے
حافظؔ مجھے دربار کی ہے شان سخا یاد
حافظ لدھیانوی
No comments:
Post a Comment