Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

حسن عابدی

 یوم پیدائش 07 جولائی 1929


پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں

رات کی پرچھائیاں جیسے دیوں کے درمیاں


پھر کسی نے ایک خوں آلود خنجر رکھ دیا

خوف کے ظلمت کدے میں دوستوں کے درمیاں


کیا سنہری دور تھا ہم زرد پتوں کی طرح

در بہ در پھرتے رہے پیلی رتوں کے درمیاں


اے خدا انسان کی تقسیم در تقسیم دیکھ

پارساؤں دیوتاؤں قاتلوں کے درمیاں


آشتی کے نام پر اتنی صف آرائی ہوئی

آ گئی بارود کی خوش بو گلوں کے درمیاں


میرا چہرہ خود بھی آشوب سفر میں کھو گیا

میں یہ کس کو ڈھونڈتا ہوں منزلوں کے درمیاں


حسن عابدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...