Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

گلزار دہلوی

 یوم پیدائش 07 جولائی 1926


عمر جو بے خودی میں گزری ہے

بس وہی آگہی میں گزری ہے


کوئی موج نسیم سے پوچھے

کیسی آوارگی میں گزری ہے


ان کی بھی رہ سکی نہ دارآئی

جن کی اسکندری میں گزری ہے


آسرا ان کی رہبری ٹھہری

جن کی خود رہزنی میں گزری ہے


آس کے جگنوؤ سدا کس کی

زندگی روشنی میں گزری ہے


ہم نشینی پہ فخر کر ناداں

صحبت آدمی میں گزری ہے


یوں تو شاعر بہت سے گزرے ہیں

اپنی بھی شاعری میں گزری ہے


میر کے بعد غالب و اقبال

اک صدا، اک صدی میں گزری ہے


گلزار دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...