Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

شکیل بدایونی

 یوم پیدائش 03 اگست 1916


بے خودی میں کیا بتائیں ہم کہ ہم نے کیا کیا

جس طرف جلوہ تیرا آیا نظر سجدہ کیا 


کر کے نالہ ہجر طیبہ میں مجھے رُسوا کیا 

اضطرابِ دردِ دل یہ ہائے تو نے کیا کِیا 


جلوہء در پردہ دیکھا ہو گئے بے خود کلیم 

عرش پر دیدارِ حق آقا نے بے پردہ کیا 


بت گرے بتخانے ٹوٹے کلمہ توحید سے 

حشر تم نے کائناتِ کفر میں برپا کیا 


خلوتِ عرش بریں سے تم نے آ کر دہر میں 

دین کی تبلیغ کی اسلام کا چرچا کیا 


چشمے پتھر سے اُبلنا عین فطرت ہے کلیم 

دستِ رحمت سے رواں سرکار نے دریا کیا 


دیکھ کر ہم عاصیوں پر لطف و رحمت کی نظر 

بخششِ اُمت کا حق نے آپ سے وعدہ کیا 


آج بھی ہے اے خوشا قسمت امید مغفرت 

محو دل سے تیری رحمت نے غمِ فردا کیا 


جلوہء روئے نبی نے دل میں آ کر اے شکیلؔ 

عرش کے انوار سے روشن میرا سینہ کیا 


شکیل بدایونی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...