Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

انوری بیگم


 یوم پیدائش 15 مارچ 1959


جانے کیوں کر اس قدر سہما ہوا ہے آئینہ

آئینے کو دیکھ کر بھی ڈر رہا ہے آئینہ


کیا کوئی معصوم سی صورت نظر میں آ گئی

کیوں سوالوں میں الجھ کر رہ گیا ہے آئینہ


آپ اپنے آپ کو اس سے چھپا سکتے نہیں

آپ کی اک اک ادا سے آشنا ہے آئینہ


خواہشوں کے جال میں الجھا ہوا ہے ہر بشر

کون کتنا بے غرض ہے جانتا ہے آئینہ


آشیاں میرا جلایا نوچ ڈالے پر مرے

آپ کو اس حال میں بھی دیکھتا ہے آئینہ


اس لئے سب نے نگاہوں سے گرایا ہے اسے

جس کی جیسی شکل ہے وہ بولتا ہے آئینہ


ہاتھ میں پتھر لئے کیوں بڑھ رہے ہو اس طرف

چوٹ کھا کر خود بھی پتھر بن چکا ہے آئینہ


ظلم کی تلوار کے سائے میں بھی ہوں سجدہ ریز

انوریؔ ہر حال میں پہچانتا ہے آئینہ


انوری بیگم

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...