یوم پیدائش 02 آگسٹ 1969
رنگ محفل سے فزوں تر مری حیرانی ہے
پیرہن باعث عزت ہے نہ عریانی ہے
نیند آتی ہے مگر جاگ رہا ہوں سر خواب
آنکھ لگتی ہے تو یہ عمر گزر جانی ہے
اور کیا ہے تری دنیا میں سوائے من و تو
منت غیر کی ذلت ہے جہاں بانی ہے
چوم لو اس کو اسی عالم مدہوشی میں
آخر خواب وہی بے سر و سامانی ہے
اپنے ساماں میں تصاویر بتاں ہیں یہ خطوط
کچھ لکیریں ہیں کف دست ہے پیشانی ہے
علی افتخار جعفری
No comments:
Post a Comment