یوم پیدائش 05 اگست
کانپتے ہونٹ ہیں آواز میں دھیما پن ہے
کتنا دشوار کنیزوں کا کنوارا پن ہے
یہ کسی ایک کہانی سے نہیں اَخذ شدہ
جھوٹ تاریخ کا مجموعی کمینہ پن ہے
اشک ہیں نُوری خزینوں کے نگینے جیسے
تیرے غمگین کی آنکھوں میں اچھوتا پن ہے
معذرت آپ کی آواز نہیں سُن پایا
میرے ہمراہ کئی سال سے بہرا پن ہے
ہم خد و خال سے اندازہ لگا لیتے ہیں
واقعی دشت ہے یا ذہن کا سُوکھا پن ہے
جلتے خیموں کا دھواں ساتھ لیے پھرتا ہوں
غم کا احساس مری ذات کا کڑوا پن ہے
خوبصورت ہے مگر شک میں گھری ہے ساجد
جیسے دنیا کسی مٹیار کا سُونا پن ہے
لطیف ساجد
No comments:
Post a Comment