Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

لطیف ساجد

 یوم پیدائش 05 اگست


کانپتے ہونٹ ہیں آواز میں دھیما پن ہے

کتنا دشوار کنیزوں کا کنوارا پن ہے


یہ کسی ایک کہانی سے نہیں اَخذ شدہ

جھوٹ تاریخ کا مجموعی کمینہ پن ہے


اشک ہیں نُوری خزینوں کے نگینے جیسے

تیرے غمگین کی آنکھوں میں اچھوتا پن ہے


معذرت آپ کی آواز نہیں سُن پایا

میرے ہمراہ کئی سال سے بہرا پن ہے


ہم خد و خال سے اندازہ لگا لیتے ہیں

واقعی دشت ہے یا ذہن کا سُوکھا پن ہے


جلتے خیموں کا دھواں ساتھ لیے پھرتا ہوں

غم کا احساس مری ذات کا کڑوا پن ہے


خوبصورت ہے مگر شک میں گھری ہے ساجد

جیسے دنیا کسی مٹیار کا سُونا پن ہے


لطیف ساجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...