Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

احسان داور شیر گھاٹوی

 یومِ پیدائش 06  اگست 

 

چاہت میں ہاے! زخمِ جگر کون دے گیا 

الفت سے بے  خبر، کو خبر کون دے گیا

 

کٹتے تھے صبح  و شام جو خوشیوں میں ہرگھڑی  

غم سے بھری یہ شام و سحر کون دے گیا 


لیلیٰ و قیس ، ہیر کا رستہ ہے یہ میاں 

لٹ جاتے ہیں جہاں وہ ڈگر کون دے گیا 


بنتے تھے تاج و قصر محبّت میں کوہ کن 

"پتھر تراشنے کا ہنر کون دے گیا "


سب نے دئیں تھے پھول لحد پر مری مگر 

کانٹوں بھری  یہ شاخِ شجر کون دے گیا 


اٹھتے ہی ہاتھ دامنِ امید بھر گئی 

بےجان سی دعا میں اثر کون دے گیا 


سن کر  مری غزل وہ یہ حیرت سے کہہ اٹھا 

شعر و سخن کا تم کو ہنر کون دے گیا 


احسان داوؔر شیرگھاٹوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...