کچھ اس لئے بھی وہ مجھے اچھا بہت لگا
اس کا ہر ایک عیب تھا تم سا بہت لگا
تیرے بغیر عید تو تھی ہی بے لطف و کیف
تیرے بغیر چاند بھی دھندلا بہت لگا
ہنس کر اگرچہ ٹال دی میں نے تمہاری بات
دل کو تمہاری بات سے دھکا بہت لگا
جو شخص اپنے آپ میں اک انجمن تھا کل
آج ایک انجمن میں وہ تنہا بہت لگا
اک جھوٹ اس نے بولا تھا سچ کے سپورٹ میں
وہ شخص مجھکو اس لئے سچا بہت لگا
حالانکہ میرے حق میں تھی ہر بات آپکی
لہجہ نہ جانے کیوں مجھے روکھا بہت لگا
جو واقعہ سنایا ہے عنبر کو آپ نے
وہ واقعہ تو کم لگا قصہ بہت لگا
ڈاکٹر عنبر عابد
No comments:
Post a Comment