Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

اسد لاہوری

 شہرِ وفا کی دید ہے، بندے کی آرزو

محبوب کے مقام کو تکنے کی آرزو


آداب، اے حضور! کہ لازم ہے کچھ شعور

ہے شہرِ دلربا میں جو جینے کی آرزو


یہ وہ مقامِ ناز ہے جس کے عروج پر

ملتی ہے ہر عروج کو ڈھلنے کی آرزو


قربت میں ان کی آئے، تو حالت عجب ہے اب

"ہر گام پر جبیں کو ہے سجدے کی آرزو"


ڈانٹیں ہمیں، یا دور ہی جانے کا حکم دیں

کانوں کو ہے جناب کے لہجے کی آرزو


ان کا وصال ہم کو اگر ہو کبھی نصیب

پوری ہو جائے موت پہ قبضے کی آرزو


اسعد جی! آپ یاس میں کاٹیں نہ کل حیات

زندہ رکھیں بچھڑ کے بھی ملنے کی آرزو


اسعدلاہوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...