Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

سلمیٰ حجاب

 یوم پیدائش 15 سپتمبر 1949


کبھی تیرے خط کو جلا دیا کبھی نام لکھ کے مٹا دیا 

یہ مری انا کا سوال تھا تجھے یاد کر کے بھلا دیا 


نیا آرزو کا مزاج ہے نئے دور کی ہیں رفاقتیں 

تری قربتوں کا جو زخم تھا تری دوریوں نے مٹا دیا 


مجھے ہے خبر تجھے عشق تھا فقط اپنے عکس جمال سے 

کہ میں گم ہوں تیرے وجود میں مجھے آئینہ سا بنا دیا 


میں حصار میں تو حصار میں اسی سلسلے کو دوام ہے 

کبھی مصلحت نے جدا کیا تو کبھی غرض نے ملا دیا 


سبھی کہہ رہے ہیں یہ برملا جو گزر گیا وہی خوب تھا 

ابھی ایک پل جو ہے آسرا اسے سب نے یوں ہی گنوا دیا 


وہ شرر ہو یا کہ چراغ ہو ہے تپش مزاج میں اے حجابؔ 

کبھی ہر نفس کو جلا دیا کبھی روشنی کو بڑھا دیا


سلمیٰ حجاب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...