Urdu Deccan

Wednesday, September 15, 2021

اشتیاق احمد یار

 یوم پیدائش 10 اگست


دیارِ عشق میں محشر بپا تھا

کسی کی آنکھ سے آنسو گِرا تھا


لگی تھی آگ سارے پانیوں میں

کلی نے قطرہء شبنم چُھوا تھا


نہیں ایسا کسی کی شاعری میں

جو میں نے آنکھ میں اُس کی پڑھا تھا


گِرا طوفاں کے آگے بے بسی سے

ضرورت سے شجر اونچا ہُوا تھا


کہاں اب لوٹ کے آئے گا وہ دن

کسی نے جب مجھے اپنا کہا تھا


قدم رنجا ہوئے صحرا میں جب وہ

گلستاں جا کے صحرا میں بسا تھا


میں زنداں میں مقیّد تھا ولیکن

خیالِ یار کا روزن کُھلا تھا


جہاں پر لوگ مَنّت مانگتے تھے

وہ میرے دلبراں کا نقشِ پا تھا


میسّر تھا نہیں پانی کہیں پر

کہ دریا آنکھ میں اُترا ہوا تھا


اشتیاق احمد یاد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...