Urdu Deccan

Wednesday, September 15, 2021

عقیل عباس جعفری

 یوم پیدائش 10 اگست 1957


رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں

سانس بھی لیجیے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


وہ جنہیں خود سے بھی ملنے کی نہیں تھی فرصت

رہ گئے خود میں سمٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


رونق بزم جہاں خود کو سمجھنے والے

آ گئے گھر کو پلٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


کیا کسی اور سے اب حرف تسلی کہیے

روئیے خود سے لپٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


ایک جھٹکے میں ہوئے شاہ و گدا زیر و زبر

رہ گئی دنیا الٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


سب کو معلوم ہے تعبیر تو یکساں ہوگی

خواب ہی دیکھ لیں ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


ایک کمرے میں سمٹ آئی ہے ساری دنیا

رہ گئے خانوں میں بٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


یہ مرا رنگ تغزل تو نہیں ہے لیکن

اک غزل لکھی ہے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں


عقیل عباس جعفری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...