یوم پیدائش 10 اگست 1978
گلوں میں رنگ بھلے موسمِ بہار کا ہے
مگر یہ رنگ حقیقت میں وصلِ یار کا ہے
شکست کھا کے محبت میں غم نہیں کرنا
وہ جانثار نہیں جس کو رنج ہار کا ہے
طلب میں پھولوں کے ہاتھوں کو کر لیا زخمی
سمجھ رہے ہیں کہ یہ بھی قصور خار کا ہے
عمل کو دیکھو نہ زر خار پیراہن دیکھو
مدارِ حسن عمل پر ہی ذی وقار کا ہے
نہ وصلِ یار نہ دنیا کی رونقوں میں ہے وہ
جو لطف دوستو الفت میں انتظار کا ہے
بہانا کر نہیں پایا میں چاہ کر بھی ادیب
کہ حکم پینے کا مجھ کو نگاہ یار کا ہے
ادیب دموہی
No comments:
Post a Comment