Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

لیاقت علی عاصم

 یوم پیدائش 14اگست 1951


عاجز تھا بے عجز نبھائی رسم جدائی میں نے بھی

اس نے مجھ سے ہاتھ چھڑایا جان چھڑائی میں نے بھی


جنگل کے جل جانے کا افسوس ہے لیکن کیا کرنا

اس نے میرے پر گرائے آگ لگائی میں نے بھی


اس نے اپنے بکھرے گھر کو پھر سے سمیٹا ٹھیک کیا

اپنے بام و در پہ بیٹھی گرد اڑائی میں نے بھی


نوحہ گران یار میں یاروں میرا نام بھی لکھ دینا

اس کے ساتھ بہت دن کی ہے نغمہ سرائی میں نے بھی


ایک دیا تو مرقد پر بھی جلتا ہے عاصمؔ آخر

دنیا آس پہ قائم تھی سو آس لگائی میں نے بھی


لیاقت علی عاصم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...