یوم پیدائش 14اگست 1951
عاجز تھا بے عجز نبھائی رسم جدائی میں نے بھی
اس نے مجھ سے ہاتھ چھڑایا جان چھڑائی میں نے بھی
جنگل کے جل جانے کا افسوس ہے لیکن کیا کرنا
اس نے میرے پر گرائے آگ لگائی میں نے بھی
اس نے اپنے بکھرے گھر کو پھر سے سمیٹا ٹھیک کیا
اپنے بام و در پہ بیٹھی گرد اڑائی میں نے بھی
نوحہ گران یار میں یاروں میرا نام بھی لکھ دینا
اس کے ساتھ بہت دن کی ہے نغمہ سرائی میں نے بھی
ایک دیا تو مرقد پر بھی جلتا ہے عاصمؔ آخر
دنیا آس پہ قائم تھی سو آس لگائی میں نے بھی
لیاقت علی عاصم
No comments:
Post a Comment