یوم پیدائش 15 اگست
ہمارے گھر میں ہی ہم پر، یہ کیسا خوف طاری ہے
کسی کی چیخ سنتے ہیں، تو لگتا ہے ہماری ہے
قرار آجائے تو سانسوں سے رشتہ ٹوٹ ہی جائے
اثاثہ ہر جنوں والے کا ، ہردم بیقراری ہے
مری آمد سے کھلنے لگ گئے ہیں پھول آنکھوں میں
مگر بتلا ، محبت ہے کہ ، جذبہ اشتہاری ہے
ہے اس بنیاد پر، روشن مری پہچان کا چہرہ
انا کے ساتھ اس لہجے میں تھوڑی انکساری ہے
چلن رشتوں میں کاروبار کا، اب عام ہے اختر
گلے ملتے ہیں ، لیکن درمیاں بے اعتباری ہے
پرویز اختر
No comments:
Post a Comment